زندگی کے سفر میں گزر جاتے ہیں جو مکام
وہ پھر نہیں آتے، وہ پھر نہیں آتے
زندگی کے سفر میں گزر جاتے ہیں جو مکام
وہ پھر نہیں آتے، وہ پھر نہیں آتے
پھول کھلتے ہیں، لوگ ملتے ہیں
پھول کھلتے ہیں، لوگ ملتے ہیں
مگر پتجھڑ میں جو پھول مرجھا جاتے ہیں
وہ بہاروں کے آنے سے کھلتے نہیں
کچھ لوگ ایک روز جو بچھڑ جاتے ہیں
وہ ہزاروں کے آنے سے ملتے نہیں
عمر بھر چاہیں کوئی پکارا کرے انکا نام
وہ پھر نہیں آتے، وہ پھر نہیں آتے
آنکھ دھوکھا ہیں، کیا بھروسہ ہیں
آنکھ دھوکھا ہیں، کیا بھروسہ ہیں
سنو دوستوں، شک دوستی کا دشمن ہیپنے دل میں اسے گھر بنانے نا دو
کل تڑپنا پڑے یاد میں جن کی
روک لو، روتھ کر انکو جانے نا دو
بعد میں پیار کے چاہیں بھیجو ہزاروں سلام
وہ پھر نہیں آتے، وہ پھر نہیں آتے
صبح آتی ہیں، رات جاتی ہیں
صبح آتی ہیں، رات جاتی ہیں، یوںہی
وقت چلتا ہی رہتا ہیں رکتا نہیں
ایک پل میں یہ آگے نکل جاتا ہیں
آدمی ٹھیک سے دیکھ پاتا نہیں
اور پردے پے منظر بادل جاتا ہیں
ایک بار چلے جاتے ہیں، جو دن-رات صبح-او-شام
وہ وہ پھر نہیں آتے، وہ پھر نہیں آتے
زندگی کے سفر میں گزر جاتے ہیں جو مکام
وہ پھر نہیں آتے، وہ پھر نہیں آتے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.