زلفوں کو ہٹا لے چہرے سے
زلفوں کو ہٹا لے چہرے سے
توڈا سا اجالا ہونے دے
سورج کو زارا شرمیدہ کر
منہ رات کا کالا ہونے دے
زلفوں کو ہٹا لے چہرے سے
ہو جو موسم کو پتا
یہ تیری زلف ہیں کیا
چوم لے ماگ تیری
جھک کے ساون کی گھٹا
ہو جو موسم کو
پتا یہ تیری زلف ہیں کیا
چوم لے ماگ تیری
جھک کے ساون کی گھٹا
زلف لہرائے
لہرا کے بادل بنے
جو بھی دیکھیں تجھے
تیرا پاگل بنے
ایسا بھی نظارا ہونے دے
زلفوں کو ہٹا لے چہرے سے
توڈا سا اجالا ہونے دیسرج کو زارا شرمیدہ کر
منہ رات کا کالا ہونے دے
زلفوں کو ہٹا لے چہرے سے
دیکھ ناراض نا ہو
میرے معصوم صنم
میں کوئی غیر نہیں
تیری آنکھوں کی قسم
دیکھ ناراض نا ہو
میرے معصوم صنم
میں کوئی غیر نہیں
تیری آنکھوں کی قسم
دے اجازت کی
تیرہ قدم چوم لو
ساتھ میں بھی
تیرہ دو گھڑی جھوم لو
ہلکا سا اشارہ ہونے دے
زلفوں کو ہٹا لے چہرے سے
توڈا سا اجالا ہونے دے
سورج کو زارا شرمیدہ کر
منہ رات کا کالا ہونے دے
زلفوں کو ہٹا لے چہرے سے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.