کشتی کا خاموش سفر ہیں
شام بھی ہیں تنہائی بھی
دور کنارے پر بجتی ہیں
لہروں کی شہنائی بھی
کشتی کا خاموش سفر ہیں
شام بھی ہیں تنہائی بھی
دور کنارے پر بجتی ہیں
لہروں کی شہنائی بھی
آج مجھے کچھ کہنا ہیں
آج مجھے کچھ کہنا ہیں
لیکن یہ شرملی نگاہیں
مجھکو اجازت دے تو کاہو
خود میری بیتاب امنگے
تھوڑی فرست دے تو کاہو
آج مجھے کچھ کہنا ہیں
آج مجھے کچھ کہنا ہیں
جو کچھ تمکو کہنا ہیوہ میرے ہی دل کی بات نا ہو
جو ہے میرے خوابوں کی منزل
اس منزل کی بات نا ہو
کہتے ہوئے در سا لگتا ہیں
کہکر بات نا کھو بیٹھں
یہ جو زارا سا ساتھ ملا ہیں
یہ بھی ساتھ نا کھو بیٹھں
کبسے تمہارے راستے پے میں
پھول بچھایے بیٹھی ہو
کہہ بھی چکو جو کہنا ہیں
میں آس لگائے بیٹھی ہو
دل نے دل کی بات سمجھ لی
اب مہ سے کیا کہنا ہیں
آج نہیں تو کل کہہ لیںگے
اب تو ساتھ ہی رہنا ہیں
کہہ بھی چکو کہہ بھی چکو
جو کہنا ہیں
چھوڑو اب کیا کہنا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.