اب کے برس اب کے برس
تجھے دھرتی کی رانی کر دیںگے
اب کے برس اب کے برس
تجھے دھرتی کی رانی کر دیںگے
اب کے برس
اب کے برس تیری پیاسوں
مے پانی بھر دیںگے
اب کے برس تیری چنار
کو دھانی کر دیںگے
اب کے برس
یہ دنیا تو فانی ہیں ہو
بہتا سا پانی ہیں ہو
تیرہ حوالے یہ زندگانی
یہ زندگانی کر دیںگے
اب کے برس اب کے برس
تجھے دھرتی کی رانی کر دیںگے
اب کے برس
دنیا کی ساری دولت سے
اعزت ہم کو پیاری
مٹھی مے قسمت ہیں اپنی
ہم کو محنت پیاری
مٹی کی قیمت کا جاگ میں
کوئی رتن نہیں ہیں
ذلت کے جیون سے بدتر
کوئی کفن نہیں ہیں
دیش کا ہر دیوانا اپنے
پرن چیر کر بولا
بلدانو کے خون سے اپنا
رنگ لو بسنتی چولا
اب کے ہمنے جانی ہیں ہو
اپنے من میں تھانی ہیں ہو
حملاوروں کی ختم کہانی
ختم کہانی کر دیںگے
اب کے برس اب کے برس
تجھے دھرتی کی رانی کر دیںگے
اب کے برس
سکھ سپنوں کے ساتھ ہزاروں
دکھ بھی تو نے جھیلے
ہسی خوشی سے بھیگے پھاگن
اب تک کبھی نا کھیلیں
چاروں اور ہمارے
بکھرے بارودی افسانے
جلتی جاتی شامہ جلتے
جاتے ہیں پروانے
پھر بھی ہم زندہ ہیں
اپنے بلدانو کے بال پر
ہر شہید فرمان دے گیا
سیما پر جل جل کر
یاروں ٹوٹ بھلے ہی جانا
لیکن کبھی نا جھکنا
قدم قدم پر موت ملےگی
لیکن پھر بھی کبھی نا رکنا
بہت سیہ لیا اب نا سہینگے
سینے بھڑک اٹھے ہیں
نس نس میں بجلی جگی ہیں
بازو پھڑک اٹھے ہیں
سنہاسن کی کھائی کرو
زلمو کے ٹھیکیداروں
دیش کے بیٹے جاگ اٹھے
تم اپنی موت نہارو
انگاروں کا جشن بنےگا
ہر شعلہ جاگیگا
بلدانوں کی اس دھرتی سے
ہر دشمن بھاگیگا
ہمنے قسم نبھانی ہیں
دینی ہر قربانی ہیں
ہمنے قسم نبھانی ہیں
دینی ہر قربانی ہیں
اپنے سروں کی اپنے سروں کی
انتم نشانی بھر دیںگے
اب کے برس اب کے برس۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.