چاند کی آنکھیں بھاری سی ہیں
رات اندھیری ہاری سی ہیں
چاند کی آنکھیں بھاری سی ہیں
رات اندھیری ہاری سی ہیں
من بھی جا، تیہر زارا
سویرا کوئی دور ہیں کیا
بس، اب رات گذرنے والی ہیں
اب رات گذرنے والی ہیں
اب رات گذرنے والی ہیں
بس، رات گذرنے والی ہیں
درد-درد اندھیرا، زخم سی چاندنی
دھول جائیگی دھوپ میں
سرد ہاتھوں کا گھیرا، شہر کی بےرخی
کھو جائیگی، گونج میں
پرندوں کی ازانے، گنگناتی راہ بھکھہتی ہیں آنکھیں چوم کے
بس، اب رات گذرنے والی ہیں
اب رات گذرنے والی ہیں
اب رات گذرنے والی ہیں
بس، رات گذرنے والی ہیں
میری سنو توہ آنکھیں مونڈو
خود میں ہی ڈھونڈو نیا ایک نظریا
خوف میں تمنے چھپا رکھا ہیں
اپنے بھیتر نور کا دریا
بہنے دو اسے وہ دھو دیگا
دیوار جو من کی کالی ہیں
اب رات گذرنے والی ہیں
اب رات گذرنے والی ہیں
اب رات گذرنے والی ہیں
بس رات گذرنے والی ہیں۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.