عالم پر عالم،
ستم پر ستم
ہم اٹھائے ہوئے ہیں
زمانے کی گردیش
کے پس ہوئے ہیں
مقدر کے ہاتھو
مٹائے ہوئے ہیں
عالم پر عالم،
ستم پر ستم
ہم اٹھائے ہوئے ہیں
نا ہمدم ہیں
کوئی نا دمساز کوئی
نا ہمدارد
کوئی نا ہمراز کوئی
پھاکت ساتھ ہیک مصیبت ہمارے
کلیجے سے اس کو لگائے ہوئے ہیں
عالم پر عالم، ستم پر ستم
ہم اٹھائے ہوئے ہیں
ہیں کسمت جو الٹی،
سمجھ بھی ہیں الٹی
نگاہ بھی ہیں الٹی
ہر ایک بات الٹی
نظر آتی ہیں
دشمنی دوستی میں
جہاں بھر کو
دشمن بنائے ہوئے ہیں
عالم پر عالم، ستم پر ستم
ہم اٹھائے ہوئے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.