بادل رہی زمین
بادل رہا ہیں آسمان
بادل رہی ہوائیں
اور بادل رہا جہاں
بادل رہی زمین
بادل رہا ہیں آسمان
بادل رہی ہوائیں
اور بادل رہا جہاں
بہنوں تمہارے سامنے
سیدھا سوال ہیں
مانننشیہ کے بھوشیہ
کا تمہے خیال ہیں
گھونگھٹ نکال کے جو
پھول سونگھتی رہی
کاجل نین میں دال
پھول سونگھتی رہی
نائیلان کی صدیوں میں
تن ابھارتی رہی
پھشن پرڈ میں عمر
گزارتی رہی مٹ جائینگے
مٹ جائینگے ملک قوم
یہ جاتیاں سماز
جو تم نا تھام لوگی
آج وقت کی لگام
بہنوں تمہارے کندھوں
پے غضب کا بھار ہیں
سودھرم کی سودیش کی
تمہے پکار ہیں جاگو
جاگو بھوشیہ کی متاؤں
جاگوں دھرتی کی سیتاؤنجاگوں قران اور گیتاؤں جاگو
وگیان کا انہیں ہوا
بڑا گمن ہیں
منع کی چندرلوک
میں گیا ومان ہیں
ایٹم بنانے والوں
کو نا اتنا دھیان ہیں
ایٹم ہی پر کھڑا
ہوا انکا مکان ہیں
راکیٹ بناکے سمجھتے
تارکی ہو گئی
انسانیت کی نینو
آج پکّی ہو گئی
دن رات جھوٹھے خواب
میں ہی بھولتے ہیں یہ
ہو نا کیا چاہئے
وہ بات بھولتے ہوئے
اپنی اپنی گریشستھی
چھوڑ جانے گھومتے کدھر
سارے جہاں کا بس
انہیں کو ہیں لگا کے کل
طاقت بٹورن کا ہیں
انہیں بڑا ناشا
اس کھین تان میں نا ہو
سبھی کی دردشا
جاگو جاگو شانتی کی اوتاری
جاگو شاسن کی ادھیکاری
جاگو گھر کھر کی سناری جاگو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.