بہاروں نے جیسے چھیڑا ہیں
وہ سجے جوانی ہیں
زمانہ سن رہا ہیں جسکو
زمانہ سن رہا ہیں جسکو
میری کہانی ہیں
بہاروں نے جیسے چھیڑا
قسم خاکے کسی کو جب
کبھی اپنا بناؤنگا
چمن کی ڈلیوں سے
للیا پھولوں کی لاؤنگا
ستاروں کے چرگوں سے
پھر اس گھر کو سجاؤنگا
کے اس گھر میں ایک
نئی دنیا بسنی ہیں
چمن میں سبنے ہی گیا
ترنا زندگنی
مگر سبسے الگ تھارنگ میری ہی زندگنی کا
ماسنا ایک قدر رنگین تھا
میری جوانی کا
کے جسنے بھی سنا
کہنے لگا میری کہانی ہیں
بہاروں نے جیسے چھیڑا
کوئی سمجھے نا سمجھے
میں کہے دیتا ہوں دنیا سے
کے میں دنیا میں ہوں
مطلب نہیں رکھتا ہوں دنیا سے
کبھی کچھ دل میں آتا ہیں
میں کہہ دیتا ہوں دنیا سے
میری آواز ہی میری کہانی ہیں
بہاروں نے جیسے چھیڑا
میری کہانی ہیں
بہاروں نے جیسے چھیڑا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.