بہاروں نے کئے سجدے
پھولوں نے سر جھکایا ہیں
بہاروں نے کئے سجدے
پھولوں نے سر جھکایا ہیں
بڑی فرست سے مالک نے
ہنسی تمکو بنایا ہیں
بہاروں نے کئے سجدے
تیرہ گلو کی سرخی کو
چرانے کو بلاوا آئے
تیرا نازک بدن جسکے
بالا لےنے شباب آئے
وہ گورے ہاتھ جسمیں
سنگمرمر کی سفیدی ہیں
گھٹا ساون کی زلفوں
مے تیری آرم کرتی ہیں
حسینہ او حسینہ حسینہ او حسینہ
بہاروں نے کئے سجدے
پھولوں نے سر جھکایا ہیں
بڑی فرست سے مالک نے
ہنسی تمکو بنایا ہیں
بہاروں نے کئے سجدے
تیرا چہرا زمی کا
چاند بانکر جگمگیا ہیں
مگر کیو چندنی کو اپنے
گھونگت مے چھپایا ہیوہ آنکھے ایسی ہیں جیسے
غزل کے ٹاہلے دو مصرعے
تیری معصومیت پر
بیٹھے ہیں اندازہ کے پہرے
حسینہ او حسینہ حسینہ او حسینہ
بہاروں نے کئے سجدے
پھولوں نے سر جھکایا ہیں
بڑی فرست سے مالک نے
ہنسی تمکو بنایا ہیں
بہاروں نے کئے سجدے
فرسٹوں کی بھی ٹوبا
توڑ دے یہ تیری انگڑائی
تیری کاٹل جوانی بن
گئی پھولوں کی رسوائی
وہ تیری چل جسکا خود
قیامت بھی پتا پوچھے
تیری خاپھر ادائے بھائے
جسکو کب کھدا پوچھے
حسینہ او حسینہ حسینہ او حسینہ
بہاروں نے کئے سجدے
پھولوں نے سر جھکایا ہیں
بہاروں نے کئے سجدے
پھولوں نے سر جھکایا ہیں
بڑی فرست سے مالک نے
ہنسی تمکو بنایا ہیں
بہاروں نے کئے سجدے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.