بہت امیدیں تھی زندگی سے
بہت امیدیں تھی زندگی سے
بہت دھ اپنوں کے آشارے بھی
مگر سہرے سب ایسے ٹوٹے
کے زندگی کے راستے بھی
بہت امیدیں تھی زندگی سے
پلٹ کے دیکھیں تو کسکو دیکھیں
اڑاس راہو میں کیا رکھا ہیں
بچے ہیں یادوں کے سایے شائد
نا ٹوٹ جائے یہ سلسلے بھی
نا ٹوٹ جائے یہ سلسلے بھی
بہت امیدیں تھی زندگی سے
بہت دھ اپنوں کے آشارے بھی
مگر سہرے سب ایسے ٹوٹے
کے زندگی کے راستے بھی
بہت امیدیں تھی زندگی سے
وہی پے آکے ٹھہر گئے ہیں
جہا سے رشتے شرو ہوئے تیواہی ہیں اکجھن وہی ہیں آسو
وہی ہیں جینے کے مسلے بھی
وہی ہیں جینے کے مسلے بھی
بہت امیدیں تھی زندگی سے
بہت دھ اپنوں کے آشر بھی
مگر سہرے سب ایسے ٹوٹے
کے زندگی کے راستے بھی
بہت امیدیں تھی زندگی سے
گزر رہی ہیں کن ہلتوں میں
یہ بکھری بکھری سی زندگنی
بھلا کسی یہ گراج پڑی ہیں
جو کوئی آئی یہ دیکھنے بھی
جو کوئی آئی یہ دیکھنے بھی
بہت امیدیں تھی زندگی سے
بہت دھ اپنوں کے آشارے بھی
مگر سہرے سب ایسے ٹوٹے
کے زندگی کے راستے بھی
بہت امیدیں تھی زندگی سے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.