لکڑی جل کوئلا بھائی
کوئلا جل بھایو راکھ
یہ دکھیا ایسی جلی
کوئلا بھائی نا راکھ
کوئی آنسو پی کر جیتا ہیں
کوئی ٹوٹے دل کو سیتا ہیں
کہی شام ڈھلے کہی چتا جلے
کہی گھام سے تڑپتے دیوانے
بیدرد زمانہ کیا جانے
بیدرد زمانہ کیا جانے
او مالک تیرا کیسا عالم
یہا ایک خوشی تو لاکھ ہیں گھام
بارات کہی تو کہی ماتم
قسمت کے انوکھے افسانے
بیدرد زمانہ کیا
کانپ اٹھا سدور مانگ
کا وہ سہاگن کی رات دھالی
رانی بن کر آئی تھی وہ
آج بھکھارین بن کے چلی
چھٹا ہیں گھر جائے کدھر
اپنے بھی ہوئے بیگانے
بیدرد زمانہ کیا
اس شام کا ہوگا سویرا کہاں
یہ پچھی لےگا بسیرا کہاں
یہ پون ہیں اگن اور گرجتا گگن
دھرتی بھی لگی اب ٹھکرانے
بیدرد زمانہ کیا
ظالم کو اپنے زلمو کی
ہوتی کبھی پہچان بھی ہیں
انسان تیری آنکھوں مے بھگوان
بھی ہیں شیطان بھی ہیں
کشتی سے کنارا روٹھ گیا
یہ دھکیلتی ہیں لہر اور آگے
سایا بھی نہیں اب پہچاننے
بیدرد زمانہ کیا
چگاری سے چگاری جلے
اور آگ سے آگ سلگتی ہیں
یہ بات سراسر سچی
ہیں کی چوٹ سے چوٹ لگتی ہیں
جن ہاتھو مے موتیوں کی لڑیاں
انمیں پڑی ہیں ہاتھکڑیاں
اپنا ہی بھاگ لگا ہیں
آگ لگانے بیدرد زمانہ کیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.