جان لے کی قسمت نے بانٹے ہیں
راہوں میں کانٹے ہیں
اور میں بھی ہوں ضدی،
آؤں قسمت کے آدے
نا روکے رکون، تو گرا میں اتھن
پنجرے توڑکر، پھیلاؤنگا میں پر
تجھ میں جتنا ہیں زور،
تو لگلے مگر
ہنس کے کٹ جائیگا،
نا جھکیگا یہ سر
جان لے کی قسمت نے بانٹے ہیں
راہوں میں کانٹے ہیں
راہوں میں کانٹے ہیں۔۔
راہوں میں کانٹے ہیں۔۔
نا روکے رکون، تو گرا میں اتھن
ریگزاروں میں، آگ ہیں جتنی
ہیں لہو کھولتا میرا،
ان رگوں میں پھر بھی
کھاکساروں کو، خاک ہی کافی
راس مجھکو ہیں خاموشی میری
بےزبان کب سے، میں رہا
بےگناہ سہتا، میں رہا
بےزبان کب سے، میں رہا
بےگناہ سہتا، میں رہا
جان لے کی قسمت نے بانٹے ہیں
راہوں میں کانٹے ہیں
راہوں میں کانٹے ہیںراہوں میں کانٹے ہیں۔۔
قسمت نے بانٹے ہیں
راہوں میں کانٹے ہیں
سو سوال ہیں، سو ہیں لالتے
میرے ترانو پے، لکھی ہیں کالیکھے
یہ آگ سپنوں کی، راکھ ہاتھوں میں
سونی آنکھوں میں،
چلتی امید ہیں آخری
نا ملا موقا، نا ملی معافی
کہدو کتنی سزا اور باقی
بےزبان کب سے، میں رہا
بےگناہ سہتا، میں رہا
بےزبان کب سے، میں رہا
بےگناہ سہتا، میں رہا
جان لے کی قسمت نے بانٹے ہیں
راہوں میں کانٹے ہیں
اور میں بھی ہوں ضدی،
آؤں قسمت کے آدے
نا روکے رکون، تو گرا میں اتھن
پنجرے توڑکر، پھیلاؤنگا میں پر
تجھ میں جتنا ہیں زور،
تو لگلے مگر۔۔
تو لگلے مگر۔۔
تو لگلے مگر۔۔
ہنس کے کٹ جائیگا،
نا جھکیگا یہ سر۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.