بھگوان کی دیکھو بھول
بچھڑ گیا ڈالی سے ایک پھول
رہا اب قصے نتا
آسمان اب پیتا ہیں اسکا
اور دھرتی اسکی ماتا
بھگوان کی دیکھو بھول
یہ قسمت کی بات ہیں کلی رت
آپر کاٹو سے گرا ہا اگلاب
ودھی نے نا جانے کن گھڑیوں میں
لکھی ہیں یہ کتاب
لکھی ہیں یہ کتاب
اب سماج کے اتیاچاروں کا
جب چکّر چلیگا
در لگتا ہیں طوفانو مے
کیسے دیا جلیگا
کیسے دیا جلیگا
دیا جس مالک نے پرن
اسی کی ہوگی اب پہچان
جو بالک سب کا کہلاتا
آسمان اب پیتا ہیں اسکا
اور دھرتی اسکی ماتا
بھگوان کی دیکھو بھول
یہ کسنے چیڑی سہنئی
کسکی چلی ہیں ڈولی
کس بھائی سے بچھڑ چلی ہیں
یہ بہنا انبولی
یہ بہنا انبولی
ایک پیار تھا وہ بھی روٹھ چلا
ایک تار تھا وہ بھی ٹوٹ چلا
دو ننی ننی آنکھوں سے
آسو کا جھرنا پھٹ چلا
آسو کا جھرنا پھٹ چلا
ہوئی دور یہ سر سے چاو
بہن بھی چلی ہیں اپنے گا
کون اب دھیر بندھتا
آسمان اب پیتا ہیں اسکا
اور دھرتی اسکی ماتا
بھگوان کی دیکھو بھول
بچھڑ گیا ڈالی سے ایک پھول
رہا اب قصے نتا
آسمان اب پیتا ہیں اسکا
اور دھرتی اسکی ماتا
بھگوان کی دیکھو بھول۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.