ہو ٹکڑوں میں بکھرا اندھیرا
چمکا ستارا جو تیرا
امبر پے آ دسٹکھٹ کر دے
تو اب تلک تھا ادھورا
ہونے ہی والا ہیں پورا
حد سے گزر جا تو حد کر دے
ہیں چاہ توہ ہیں راستہ
یہ جان لے زارا
ممکین نہیں ہیں کیا اگر
تو تھان لے زارا
تیری باری ہیں کمر کس لے
تیرہ بس میں ہیں سارے ماسلے
تیرہ ٹوٹے ہوئے دل کی زمینوں پے
ہمت کی اگا لے پھاسلیں
تیرہ ہاتھوں میں کرم ہیں تیرا
اور خون گرم ہیں تیرا
کوئی تیر نشانے سے چوکے نا
جم کے قدم رکھ لے
خود میں تو ہتھیار ہیں
لڑنے کو تیار ہیں
ڈنکے کی ایک چوٹ کے جیسا
ہر تیرا وار ہیمنزل تجھپے ہیں فدا
تیرا حافظ ہیں کھدا
کچھ ایسا قرجا کے وہ بھی تجھسے پوچھے
بندے بتلا دے تیری مرضی ہیں کیا
ہر در کا ہٹا دے کوہرا
طاقت تو بن مہرا
ہر لکشیہ کو بھید کے دکھلا دے
ارجن کی کہانی دوہرا
مرہم ہو حرام تیرا
اور زخم انعام تیرا
بھیگا ہو جو تیرہ پسینے میں
وہی جیت کا ہو چہرا
مانا اب ہیں فرش پر
تیرا حق تو ہیں شکھر
ہر بھندھن سے ٹوٹ کے
اپنی منزل پے تو کوچ کر
چرچا ہو اس بات کا
دنیا کی زبان پر
اوپر والے نے بنایا ہیں کیا
تیرہ دونوں ہاتھوں کو تلواریں پگھلا کر
وہ…او…
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.