چاند روز اور میری جان پھاکت چاند ہی روز
ظلم کی چھو مے دم لےنے پے مجبور ہیں ہم
ایک ذرا اور ستم سیہ لے، تڑپ لے رول
اپنے اجداد کی میراث ہیں، مزور ہیں
چاند روز اور میری جان پھاکت چاند ہی روز
جسم پر کیڈ ہیں، جذبات پے جنجیریں ہیں
فکر محبس ہیں، گفتر پے تجیرے ہیں
اور اپنی ہمت ہیں کی
ہم پھر بھی جیے جاتے ہیں
زندگی کیا کسی مفلس کی کبا ہیں
جسمیں ہر گھڑی درد کے پہبنڈ لگے جاتے ہیں
چاند روز اور میری جان پھاکت چاند ہی روز
لیکن اب ظلم کی میعاد کے دن تھوڑے ہیں
ایک ذرا صبر کے پھریاد کے دن تھوڑے ہیں
آرسا یہ دیہر کی جھولسی ہوئی ویرانی میں
ہمکو رہنا ہیں پر یوہی تو نہیں رہنا ہیں
اجنبی ہاتھو کا بینام کرابر ستم
آج سہنا ہیں ہمیشہ تو نہیں سہنا
چاند روز اور میری جان پھاکت چاند ہی روز
یہ تیری حسن سے لپٹی ہوئی عالم کی گرڈ
اپنی دو روز جوانی کی شکسٹو کا شمر
چاندنی راتوں کا بیکر دیہکتا ہوا درد
دل کی بیسد تڑپ جسم کی مایوس پکار
چاند روز اور میری جان پھاکت چاند ہی روز
چاند روز اور میری جان پھاکت چاند ہی روز۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.