چھا رہا اندھکار
چھا رہا اندھکار
چھا رہا اندھکار
چھا رہا اندھکار
بد رہا دھرا کا بھر
دھرم ڈگمگا
رہا ادھرم کھا رہا
آج آدمی تیرا
کدھر ہیں جا رہا
آج آدمی تیرا
کدھر ہیں جا رہا
پربھو آج آدمی
تیرا کدھر ہیں جا رہا
چھا رہا اندھکار
اپنے جنم دینے
والے دھ یہ دور ہیں
ابھمان کے ناشے
مے دیکھو کتنا چور ہیں
ایک چھوٹے سے دماغ
پے کتنا اکڑ رہا
خود کے بنائے جل مے
خود کو جکد رہا
چھل کپت بھرے
وچر جٹھ نت گھڑے ہجر
اپنے چراغ سے ہی
اپنا گھر جلا رہا
آج آدمی تیرا
کدھر ہیں جا رہا
پربھو کدھر ہیں جا رہا
چھا رہا اندھکار
نیائے نیتی پریت دھرم
کرم سے پھرا ہوا
کم کروڑ لوبھ موہ
مد سے ہیں گرا ہوا
انسان کیا بھگوان کے
بھی ناسماج الجھ رہا
یہ اپنے سامنے کسی کوکچھ نہیں سماج رہا
کر رہ ہیں اتیاچار
مچ رہا ہیں آہکر
آج آدمی کو آدمی ہیں کھا رہا
آج آدمی تیرا کدھر ہیں جا رہا
پربھو کدھر ہیں جا رہا
چھا رہا اندھکار
چھایے رہے یہ جرم
کے بادل کب تلک
گلا رہیگا دھرتی
کا آنچل یہ کب تلک
سہتے رہیںگے بھگت
یہ اپمان کب تلک
سویا رہیگا سواگ
مے بھگوان کب تلک
آج وشو کی پکار
گونجتی ہیں بار بار
آتما کا تار جھن جہانا رہا
آج آدمی تیرا
کدھر ہیں جا رہا
پربھو کدھر ہیں جا رہا
چھا رہا اندھکار
آسمان کیوں نہیں ٹوٹ تا
دھرتی کیوں نہیں ڈول رہی
سر سیدھں مے جوار نا آتا
سر سیدھں مے جوار نا آتا
شیش ناگ کیوں موں ہیں
آج پرلے سے
ہمے بچنے شوا
وشنو کے کوں ہیں
ہے وشنو بھگوان
ہے شرو شکتمان
ہے وشنو بھگوان
ہے شرو شکتمان
ترہی من ترہی من
ترہی من ترہی من۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.