دو صدیوں کے سنگم
پر ملنے آئے ہیں
دو صدیوں کے سنگم
پر ملنے آئے ہیں
دو صدیوں کے سنگم
پر ملنے آئے ہیں
ایک صدی کی شیام جہاں
پر ایک صدی کا وہی سویرا
سمیہ نا ڈالے کہیں بھی ڈیرہ
ایک سمیہ لیکن دو
سدیاں دو سدیاں
ایک سمیہ لیکن دو
سدیاں دو سدیاں
دو صدیوں کے بیچ اٹھی
دو صدیوں کے بیچ اٹھی
احساس کی ایک دیوار
احساس کی ایک دیوار
اس دیوار کے پیچھے جا کے
اس دیوار کے پیچھے جا کے
بھیس بدلتا یہ سمیہ
بھیس بدلتا یہ سمیہ
کیا کرتا ہیں شرنگار
دو صدیوں کے سنگم
پر ملنے آئے ہیں
دو صدیوں کے سنگم
پر ملنے آئے ہیں
ایک صدی کی شیام جہاں
پر ایک صدی کا وہی سویراسمیہ نا ڈالے کہیں بھی ڈیرہ
ایک سمیہ لیکن دو
سدیاں دو سدیاں
ایک سمیہ لیکن دو
سدیاں دو سدیاں
نیلے رنگ کے اس دعون میں
کتنے سکون بھرے لمحے ہیں
نیلے نیلے رنگ میں روح
کے سارے گیت گھلے ہیں
سرخی جیسے گرم لہوں ہیں
چھلک شراب ہیں سرخی
سرخی تازہ زخم جیسے
کھلتا گلاب ہیں سرخی
ہاں جسم میں بہتی ساری
سرخی روح کے سارے نیلے نغمے
دو صدیوں کے سنگم
پر ملنے آئے ہیں
دو صدیوں کے سنگم
پر ملنے آئے ہیں
ایک صدی کی شیام جہاں
پر ایک صدی کا وہی سویرا
سمیہ نا ڈالے کہیں بھی ڈیرہ
ایک سمیہ لیکن دو
سدیاں دو سدیاں
ایک سمیہ لیکن دو
سدیاں دو سدیاں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.