دکھ درد سے جاگ میں
کوئی آزاد نہیں ہیں
دکھ درد سے جاگ میں
کوئی آزاد نہیں ہیں
میری ترہا لیکن کوئی
برباد نہیں ہیں
برباد نہیں ہیں
دکھ درد سے جاگ میں
کوئی آزاد نہیں ہیں
دل خون ہوا جان ہوئی
گھام کا نشانہ
دل خون ہوا جان ہوئی
گھام کا نشانہ
راستے کا پتا ہیں نا ہیں
منزل کا ٹھکانا
راستے کا پتا ہیں نا ہیں
منزل کا ٹھکانا
دکھ درد کے مروں سے نا
کچھ پچھ آئے دنیا
گھام اتنے اٹھایے کیخوشی یاد نہیں ہیں
خوشی یاد نہیں ہیں
دکھ درد سے جاگ میں
کوئی آزاد نہیں ہیں
دھنوالوں غریبوں کی
ہنسی آج اڑا لو
دھنوالوں غریبوں کی
ہنسی آج اڑا لو
اور پردے میں دولت کے
گناہوں کو چھپا لو
اور پردے میں دولت کے
گناہوں کو چھپا لو
کل تم بھی ہماری
ترہا پھریاد کروگے
اور ہم یہ کہیںگے کے
یہ پھریاد نہیں ہیں
پھریاد نہیں ہیں
دکھ درد سے جاگ میں
کوئی آزاد نہیں ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.