ایک دھیما جہر بن گیا ہیں قہر
ایک ناسور ہیں روز بھڑتا گیا
یا کھدا یا کھدا
یہ دہیز کا اندھا کوا
یا چتا کوئی یہاں سب دھواں
بیشرم آنکھیں ہو چکی
ہیں بہایا
ہیں لہو زبان نے چکھ لیا
رشتوں کو جیسے داس لیا
ڈولی اٹھیگی جانے کب
بھکیگی آگ
زندہ ہیں زندہ ہیں معرکے بھی یہاں
اندھا ہیں اندھا ہیں یہاں سارا جہاں
زندہ ہیں زندہ ہیں معرکے بھی یہاں
اندھا ہیں اندھا ہیں یہاں سارا جہاں
کیوں زندگی کی چاہ میں
بکھری پڑی ہیں راہ میں
کچھلے پڑے پھولوں سی بیٹی آج بھی
ہیں مٹیوں کی وہ لادہاتھوں میں ایسی لڑی
آنکھوں میں کیوں ہیں بےبسی کی یہ نامی
زندہ ہیں زندہ ہیں معرکے بھی یہاں
اندھا ہیں اندھا ہیں یہاں سارا جہاں
زندہ ہیں زندہ ہیں معرکے بھی یہاں
اندھا ہیں اندھا ہیں یہاں سارا جہاں
کیا کوئی نہیں جو ٹوک دے
یہ جو جرم ہیں اسے روک دے
یہ حواس کہاں لے جائیگی
سوچو ذرا
وہ جو بارشوں کی تلاش میں
لیکر کٹورا ہاتھ میں
نکلے ہیں بیٹوں سنگ روکو انہے
دھنڈا ہیں دھنڈا ہیں صدیوں سے یہاں
اندھا ہیں اندھا ہیں یہاں سارا جہاں
دھنڈا ہیں دھنڈا ہیں صدیوں سے یہاں
اندھا ہیں اندھا ہیں یہاں سارا جہاں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.