ایک زندگی گزر گئی
زندگی سماج نے میں
ایک زندگی گزر گئی
زندگی سماج نے میں
ایک عمر اور چاہئے
اب تجھے سماج نے میں
ایک زندگی گزر گئی
زندگی سماج نے میں
ایک عمر اور چاہئے
اب تجھے سماج نے میں
دو جسم ایک جا ہیں ہم
تنے کہا تھا یہ کبھی
دل کا پتا نا بھولینگے
ہمنے سنا تھا یہ کبھی
قسمیں تیری وہ کیا ہوئی
آج یہ بتا مجھے
ضعلیم کہوں یا بےرحم
یا پھر بیوفا تجھے
ایک پل بھی تو نہیں لگا
خواب کے بکھرنے میں
ایک عمر اور چاہئیب تجھے سماج نے میں
ایک زندگی گزر گئی
زندگی سماج نے میں
ایک عمر اور چاہئے
اب تجھے سماج نے میں
زندگی سے تھک چکا ہوں
موت سے ڈرتا ہوں میں
جی رہا ہوں پیار تجھکو
آج بھی کرتا ہوں میں
تم جو کرو تلاش تو
کوئی مل ہی جائیگا
لیکن میری طرح صنم
کون تمکو چاہیگا
ہیں وقت زارا پھر سوچ لو
وقت کے بادل نے میں
ایک عمر اور چاہئے
اب تجھے سماج نے میں
ایک زندگی گزر گئی
زندگی سماج نے میں
ایک عمر اور چاہئے
اب تجھے سماج نے میں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.