فلسپھی او فلسپھی کس طرف
ہیب تیرا اشارہ
کیا سویا کل آنکھے مال
جگنے کو ہیں دوبارہ
سنو سنو کیا کہتی
ان بیجابن پتھر کی جبا
ہیں جنکی چاہت جاوا جاوا
انہی پھولو کا یہ گلستا
دیے صدیوں پہلے ہوئے دھ جو روشن
دیے پھر وہی جگمگانے لگے ہیں
کرے بیناجر پے گئے جو نظر کو
نظر پھر وہی آنے لگے ہیب
یہ ہیں دو دلوں کی محبت کا مندر
نشانی ہر انکی یہا بولتی ہیں
وہ چپ ہو گئے ہیں
جو کچھ کہتے دل سے
وہی تو سمیہ کی سما بولتی ہیب
کل رات اس پھرے نے منایی جو دیوالی
آج اسکی بدھائی دینے آئی صبح کی رانی
خبر سنکے ہیرن ہیں لوگ سارحقیقت ہیں کیا جاننا چاہتے ہیں
جو کل رات کو چاند آنکھوں نے دیکھا
کہی موجسا دیکھنا چاہتے ہیں
بیا انکی پاکیزگی کا ہو کیسے
ایک تھا بیگنگا تو ایک تھا سنگم
نہیں جات مدھم نہیں ڈاکھل دیتے
جہا پیار میں دو دلوں کا ہو سنگم
چاہت کی جادوگری دیکھنے کو
عمر پڑا ہیں جہا
نہیں یہ صرف ایک داستا
حقیقتو کا ہیں یہ بیا
یہ نا سمجھو گزر گیا ہیں وقت
لوگ گزرے تیہر گیا ہیں وقت
آج اور کل کے گرمیا کی سبھی
دوریا دور کر گیا ہیں وقت
نا باندھے بندھی ہیں
سمیہ کی یہ دھارا
یہ صدیوں کی جنکے بہیں جا رہے ہیں
نیا روپ لیکر نئے نام لیکر
وہی لوگ اپنے کو دوہرا رہے ہیں
نیا روپ لیکر نئے نام لیکر
وہی لوگ اپنے کو دوہرا رہے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.