فضا بھی ہیں جوان جوان
ہوا بھی ہیں روان روان
سنا رہا ہیں یہ سما
سنی سنی سی داستاں
فضا بھی ہیں جوان جوان
پکار دیکھ دور وہ
قافلے بہار کے
بکھر گائے ہیں راگ سے
کسیکے انتظار مے
لہر لہر کے ہوتھ پر
وفا کی ہیں کہانیاں
سنا رہا ہیں یہ سما
سنی سنی سی داستاں
فضا بھی ہیں جوان جوان
بجھی مگر بجھی نہیں نا
جانے کیسی پیاس ہیں
قرار دل سے آج بھی نا
دور ہیں نا پاس ہائیے کھیل دھوپ چھاؤ کا
یہ پروتے یہ دوریاں
سنا رہا ہیں یہ سما
سنی سنی سی داستاں
فضا بھی ہیں جوان جوان
ہر ایک پل کو دھندھتا
ہر ایک پل چلا گیا
ہر ایک پل پھر آپ کا
ہر ایک پل مثال کا
ہر ایک پل گزر گیا
بناکے دل پے ایک نشان
سنا رہا ہیں یہ سما
سنی سنی سی داستاں
فضا بھی ہیں جوان جوان
ہوا بھی ہیں روان روان
سنا رہا ہیں یہ سما
سنی سنی سی داستاں
فضا بھی ہیں جوان جوان۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.