بھیجے میں پہلے کوئی
ڈنگ ڈنگ وجدی ہیں
ہوا میں گونجتے ہے رنگ کئی
چپ سے پانی میں
جو کنکڑ پڑ گیا
چھپی لکیریں چل پڑی
ارے دن کہیں ڈوبا ہیں
ہوئیی کہیں صبح ہیں
دنیا چلتی ہیں سرکل پے
سر جو یہ اٹھا ہیں
گردا ہی مچا ہیں
دھڑکنوں کی جیسے ہلچل پے
درد ہی دوا ہیں
اپنا ہی نشہ ہیں
جی لے زندگی مر مر کے
سبکو میں نچا کے
رکھ دونگا ہلا کے
اب نا رہنا ہیں ڈر ڈر کے
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے ہیں
آسمان کے تارے سارے چاہے جھر گئے
جگنؤں نے کری روشنی ہیں
سست تھے جو سالے دن وہ گزر گئے
جاگی ہیں سنسنی
ارے آگ نے چھوا ہیں
اٹھ رہا دھواں ہیں
لاوا نکلا ہے پتھر سے
راستہ نیا ہیں اب بن گیا ہیں
پانیوں سے کٹ کرکے
سامنے جو آئے کام سے وہ جائے
چھوٹے چل تھوڑا بچ کرکے
ضد سے ہوں بھرا میں
بجلی سا گرا میں
بادلوں سے ایسے پھٹ کرکے
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج
گھیرے ہیں
سویرے سے زیادہ اندھیرے ہے
دیکھتے ہے چہرے پے
گھاو بڑے گیہرے
چٹان ٹوٹ جاتے ہے
ہم تو ہیرے ہے
کوئلے میں پلے ہے
پھر بھی جی رہے ہے
لڑینگے تو شان سے ایمان ہیں اپنا
لڑنے سے ڈرتے نہیں کام ہیں اپنا
رات تو ہیں گھیرے میں
اکیلے ہی جھیلینگے
ضرور کھیلینیگے ٹائم ہیں اپنا
ارے دن کہیں ڈوبا ہیں
ہوئیی کہیں صبح ہیں
دنیا چلتی ہیں سرکل پے
سر جو یہ اٹھا ہیں
گردا ہی مچا ہیں
دھڑکنوں کی جیسے ہلچل پے
درد ہی دوا ہیں
اپنا ہی نشہ ہیں
جی لے زندگی مر مر کے
سبکو میں نچا کے
رکھ دونگا ہلا کے
اب نا رہنا ہیں ڈر ڈر کے
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
گھیرے میں گھیرے میں
رکھلی رات آج
گھیرے ہے
گھیرے ہے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.