خوشی کے جلتے سورج کو
سکون کے اجھالے گھمبج کو
بری نظروں کا نگھل گیا گرہن
اثر تھی اسکی سازش میں
جو سییروں کی گردش میں
زہر کی ترہا ٹھہر گیا گرہن
خوشی کے جلتے سورج کو
سکون کے اجھالے گھمبج کو
بری نظروں کا نگھل گیا گرہن
وہ آفت ہی کچھ ایسی تھی
کی فطرت دھی-ماکھ جیسی تھی
جو تل تل کرکے اتر گیا گرہن
نظروں کی آگے دھوند ہیں
سب دروازے بندھ ہیں
جھوٹھا لگے ہر دلاسا
ہاف رہی آواز ہیپردے کے پیچھے راج ہیں
ہوتا نہیں کیوں کھلسا
مسکراہت سہمی ہیں
گھام کی گیہما گھیمی ہیں
دعائیں ساری نکلی کیبیوفا
رات کٹتی کروت میں
آنسو چھپکے سلوت میں
صبح کی کرنے بھی لگتی ہیں خفا
قیامت بھر کے دامن میں
کسی کے گھر کے آنگن میں
قہر کی ترہا اتر گیا گرہن
نظروں کی آگے دھوند ہیں
سب دروازے بندھ ہیں
جھوٹھا لگے ہر دلاسا
پردے کے پیچھے راج ہیں
ہوتا نہیں کیوں کھلسا۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.