ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
نظر میں شوخیاں اور
بچپنا شرارت میں
ادائے دیکھا کے ہم
پھاس گئے محبت میں
ہم اپنی جان سے
جائینگے جن کی الفت میں
یقین ہیں کی نا آئیگے
وہ ہی مییات میں
تو ہم بھی کہہ دیںگے ہم
لوٹ گئے شرافت میں
ہمے تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
ہمے تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
وہی وہی پے قیامت
ہو وہ جدھر جائے
جھکی جھکی ہوئی نظروں
سے کام کر جائے
تڑپتا چھوڑ دے راستے
میں اور گزر جائے
ستم تو یہ ہیں کی دل
لے لے اور مکر جائے
سمجھ میں کچھ نہیں
آتا کی ہم دکھر جائے
یہی ارادہ ہیں یہ کہکے
ہم تو مار جائے
ہمے تو لوٹ لیا مل
کے حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
ہمے تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
وفا کے نام پے
مارا ہیں بیوفاؤ نے
کی دم بھی ہم کو نا
لےنے دیا جپھاؤ نے
خدا بھولا دیا ان
حسن کے خداؤ نے
مٹا کے چھوڑ دیا
عشق کی کٹاؤ نے
اڑائے ہوش کبھی
زلف کی ہوا نے
حیا ای ناز نے
لوٹا کبھی اداؤ نے
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
ہزار لوٹ گئے نظروں
کے ایک اشارے پر
ہزارو بہہ گئے طوفان
بنکے دھارے پر
نا انکے وعدوں کا کچھ
ٹھیک ہیں نا باتوں کا
ماسنا ہوتا ہیں ان کا
ہزار راتوں کا
بہت ہسی ہیں ویسے
تو بھولاپن انکبھرا ہوا ہیں مگر
زہر سے بدن انکا
یہ جسکو کاٹ لے پانی
وہ پی نہیں سکتا
دوا تو کیا ہیں دعا
سے بھی جی نہیں سکتا
انہی کے مارے ہوئے ہم
بھی ہیں زمانے میں
ہیں چار لفظ محبت
کے اس فسنے میں
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
زمانہ انکو سمجھتا
ہیں نیکھوار معصوم
مگر یہ کہتے ہیں
کیا ہیں کسیکو کیا معلوم
انہے نا تر نا تلوار
کی ضرورت ہیں
شکار کرنے کو کافی
نگاہیں الفت ہیں
حسین چال سے دل
پیمل کرتے ہیں
نظر سے کرتے ہیں باتیں
کمال کرتے ہیں
ہر ایک بات میں مطلب
ہزار ہوتے ہیں
یہ سیدھے سادے بڑے
ہوشیار ہوتے ہیں
خدا بچائے حسینو
کی تیج چالو سے
پڑے کسی کا بھی پلا
نا حسن والوں سے
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
حسن والوں میں
محبت کی کمی ہوتی ہیں
چاہنے والوں کی
تقدیر بری ہوتی ہیں
انکی باتوں مے بناوت
ہی بناوت دیکھی
شرم آنکھوں میں
نگاہوں میں لگاوٹ دیکھی
آگ پہلے تو محبت
کی لگا دیتے ہیں
اپنی رکسار کا
دیوانا بنا دیتے ہیں
دوستی کر کے پھر ازان
نظر آتے ہیں
سچ تو یہ ہیں کی بیئمان
نظر آتے ہیں
موتے کم نہیں دنیا
مے محبت انکی
زندگی ہوتی برباد
بدولت انکی
دن بہارو کے گزرتے
ہیں مگر مار مار کے
لوٹ گئے ہم تو حسینو
ای بھروسہ کر کے
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے
ہمیں تو لوٹ لیا مل کے
حسن والوں نے
کالے کالے بالوں نے
گورے گورے گالوں نے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.