حسینو کو آتے ہیں
کیا کیا بہنے
حسینو کو آتے ہیں
کیا کیا بہنے
کھدا بھی نا جانے
تو ہم کیسے جانے
حسینو کو آتے ہیں
کیا کیا بہنے
کھدا بھی نا جانے
تو ہم کیسے جانے
دیوانوں کو آتے ہیں
کیا کیا بناہنے
دیوانوں کو آتے ہیں
کیا کیا بناہنے
کھدا بھی نا جانے
تو ہم کیسے جانے
کبھی روٹھ جانا
کبھی من جانا
کبھی کچھ نا کہنا
کبھی مسکرانا
کبھی دور جانا
کبھی پاس آنا
کبھی ہم پے مرنا
کبھی بھاو کھانا
ہمے یہ لوٹ تی ہیں
سونکھیوں اداؤ سے
ہمے یہ مارتی ہیں
مد بھاری نگاہوں سے
ہستے ہیں ہمے یہ
چاہتو کی باتوں سے
کوئی کیسے بچے
انکی کراری گھاٹو سے
سنگ دل بیخبر
آئے تیرے نظر
کبھی چکے نا انکی نشانے
حسینو کو آتے ہیکیا کیا بہنے
حسینو کو آتے ہیں
کیا کیا بہنے
کھدا بھی نا جانے
تو ہم کیسے جانے
دیوانا بنانا
بنا کے مٹانا
ہنار یہ حسینوں کا
ہیں یہ پرانا
دلوں کو چرانا
چرا کے مٹانا
یہ کصہ دیوانوں کا
سب نے ہیں جانا
وفا کے نام پے لوٹا ہیں
بیوفاؤ نے
کیا برباد ہمیں
مخملی پناہو نے
کیا رسوا جمانے میں ہمے
ان مردو نے
دیا ہیں درد ہمکو تو
انہی بے دردو نے
ایک دن ہیں یہاں
ایک دن ہیں وہاں
روز انکی نئے ایک ٹھکانے
حسینو کو آتے ہیں
کیا کیا بہنے
حسینو کو آتے ہیں
کیا کیا بہنے
کھدا بھی نا جانے
تو ہم کیسے جانے
دیوانوں کو آتے ہیں
کیا کیا بناہنے
کھدا بھی نا جانے
تو ہم کیسے جانے
کھدا بھی نا جانے
تو ہم کیسے جانے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.