ہاتھوں سے یوں، چھٹے ہیں کیوں
دھاگے جنون کے، ٹوٹے سے ہیں کیوں
یہ ہاسلی، روٹھے ہیں کیوں
ہیں خاب سارے، جھوٹھیں سے کیوں
کسی گھات پے کسی دیپ سا
جلتا ہوں میں جیسے چتا
کسی رکھ میں پھل موکشکا
شو ہوکے ہی ملتا شوا
میں ہو رہا، خود میں شوالا
باقی ابھی، مجھمیں اجالا
خود میں یقین پھر سے ہیں دیکھا
بدلونگا میں قسمت کی ریکھا
آنے کو ہیں پھر سے سویرا
جانے کو ہیں گہرا اندھیرا
جس موڈ سے رخ موڑکے
نکلا تھا میں آیا پھر سے وہی
امید کی ہر روشنی دھندلی ہوئی
پلکوں میں تھیہری نامی
اس درد کی لہروں کا کیانا گنتی ہیں نا ہیں سرا
مجھے در نہیں طوفان کا
ڈوبا ہیں جو وہ تار گیا
میں ہو رہا، خود میں شوالا
باقی ابھی، مجھمیں اجالا
خود میں یقین پھر سے ہیں دیکھا
بدلونگا میں قسمت کی ریکھا
آنے کو ہیں پھر سے سویرا
جانے کو ہیں گہرا اندھیرا
کچھ اس طرح میں چپ رہا
ہر گھام سہا رونا توہ آیا نہیں
بے-انتیہا حیران سا
تنہا رہا شکوہ کیا نا کہیں
جو تھا میرا وہ کھو گیا
جو کھو گیا افسوس کیا
ٹکلیف سے انجان سا
میں زندگی جیتا رہا
میں ہو رہا، خود میں شوالا
باقی ابھی، مجھمیں اجالا
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.