کھدی کو کر بلند اتنا
کے ہر تقدیر سے پہلے
کھدا بندے سے خود پوچھے
بتا تیری رضا کیا ہیں
ہیں بڑھکے فرشتوں سے بھی
انسان تیری شان
خود کو ذرا پہچان
تو خود کو ذرا پہچان
ہیں بڑھکے فرشتوں سے بھی
انسان تیری شان
خود کو ذرا پہچان
تو خود کو ذرا پہچان
اس دنیا مے تنے ہی
لیا نم کھدا کا
لیا نم کھدا کا
لایا تھا جمی پر توہی
پیگم کھدا کا
پیگم کھدا کا
تو اسکو کھدا کہتا
اگر ہوتا نا انسان
اگر ہوتا نا انسان
ہیں بڑھکے فرشتوں سے بھی
انسان تیری شان
خود کو ذرا پہچان
تو خود کو ذرا پہچان
روتے ہوئے مہتاجو
یاکیمو کو ہنسا دے
ان بجھتے چرگوں
کو سخاوت سے جاگا دے
ایک ہاتھ سے اگر
اپنے لٹائیگا کھزانے
لٹائیگا کھزانے
سو ہاتھ سے مالک
تیرہ بھر دیگا کھزانے
تو انکا نگیبا
کھدوا تیرا نگیبا
لٹائیگا کھزانیہی بڑھکے فرشتوں سے بھی
انسان تیری شان
خود کو ذرا پہچان
تو خود کو ذرا پہچان
انجام تیرا تیرہ ہی
ہاتھو مے ہیں نادان
خود کو ذرا پہچان
تو خود کو ذرا پہچان
ہیں بڑھکے فرشتوں سے بھی
انسان تیری شان
خود کو ذرا پہچان
تو خود کو ذرا پہچان
ماتھے سے سیا داغ
گناہو کے مٹا دے
گناہو کے مٹا دے
نیکی کے دیے گھوم کے
اندھیرے مے جلا دے
اندھیرے مے جلا دے
دو دن کی خوشی کے لیے
تو بیچ نا ایمان
تو بیچ نا ایمان
ہیں بڑھکے فرشتوں سے بھی
انسان تیری شان
خود کو ذرا پہچان
تو خود کو ذرا پہچان
جنت نا پرونا نا یجی
ندیڈو کے لیے ہیں
اللہ کا یہ گھر تو
سہدو کے لیے ہیں
ہیں وقت سنبھلنے کا
سنبھال جا ارے نادان
سنبھال جا ارے نادان
ہیں بڑھکے فرشتوں سے بھی
انسان تیری شان
خود کو ذرا پہچان
تو خود کو ذرا پہچان۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.