ہوش میں تم بھی نہیں
ہوش میں ہم بھی نہیں
رنگ لاییگی دونوں کی بیہشیا
ہوش میں تم بھی نہیں
ہوش میں ہم بھی نہیں
رنگ لاییگی دونوں کی بیہشیا
اس جگہ اپنے شوا دوسرا کوئی نہیں
بیکھدی لے چلی نا جانے کہاں
ہوش میں تم بھی نہیں
آج کی رات سے ہم توہ امید ہیں
جو بھی چاہینگے ہم آ جائیگا
رات ہیں اپنی مگر
بات ہیں مچی ہوئی
دور ہونے والی ہیں بیچینیا
ہوش میں تم بھی نہیں
زندگی موت سے کھیلتی ہیں جہاں
آئے میرے دل تیری منزلیں ہیں وہاں
سانس ہیں اکھاڑی ہوئی
بال ہیں زکڑے ہوئے
پھر بھی چھائی ہوئی ہیں
چاروں اور مستیاں
ہوش میں تم بھی نہیں
پی مگر اس قدر کے نشہ ہم نا ہو
اس ملاقات کا پھر کوئی گھام نا ہو
زلف کے سایے تلے جھوم کے ساگر چلے
میں پیلیاں آج بھی اور بھی جوان
ہوش میں تم بھی نہیں
ہوش میں ہم بھی نہیں
رنگ لاییگی دونوں کی بیہشیا
ہوش میں تم بھی نہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.