کہی منگنی کی باتیں ہیں
کہی شادی کا چرچا ہیں
مگر اندر ہی اندر سے
ہمارا دل یہ کہتا ہیں کیا
ہم بھی کاش کنورے ہوتے
ہم بھی کاش کنورے ہوتے
دنیا بھر میں جتنے ہنسی ہیں
سبکی نظر میں پیارے ہوتے
ہم بھی کاش کنورے ہوتے
ہم بھی کاش کنورے ہوتے
ہمے بھی حسن والوں کی
ہجروں چتیا آتی
کئی پھوٹو بھی آتے
ساتھ انکے ارجیا
کوئی لکھتا میرے پیارے
مجھے تمسے محبت ہیں
کوئی لکھتا مجھے تم
جیسے سوہر کی ضرورت ہیں
کوئی لکھتا کے میری
مد بھاری آنکھے انشیلی ہیں
کوئی لکھتا کے زلفیں میری
پونے تین گج کی ہیں
کوئی افسانا لکھتا عاشق
کی پہلی منزل کا
تو کوئی بھیجتا کاغذ پر
دنیا بھر میں جتنے ہنسی ہیں
سبکی نظر میں پیارے ہوتے
ہم بھی کاش کنورے ہوتیہم بھی کاش کنورے ہوتے
نکش کھینچ کر دل کا
گراج کے
کیسی کیسی بہارے آتی
کیسے کیسے نظرے ہوتے
ہم بھی کاش کنورے ہوتے
ہم بھی کاش کنورے ہوتے
ہوئی ہیں جبسے شادی پڑ گئے
ہیں ہم تو مشکل مے
آکھے کس سے تڑپتی ہیں
ہجروں حسرتے دل میں
محبت کا کوئی نغمہ
زبا پر لا نہیں سکتے
کسی رنگین میحفل میں
اکیلے جا نہیں سکتے
کسی کے حسن کی تعریف بھی
ہم کر نہیں سکتے
کسی دل پھینک شائر کی گجل
بھی ہم پڑھ نہیں سکتے
کسی کو آنکھ اٹھکر دیکھنا بھی
اب قیامت ہیں
خبر ہو جائے بیوی کو
تو پھر سمجھو ہضمت ہیں
گھر میں نا ہوتی بیوی تو یاروں
ہم بھی کہی دل ہرے ہوتے
ہم بھی کاش کنورے ہوتے
ہم بھی کاش کنورے ہوتے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.