موہباتوں میں جینے
والے کشنسیب ہیں
موہباتوں میں مرنے
والے بھی عجیب ہیں
عظیم ہیں ہماری
داستان جانے من
پھاسلو پے رہتیں
ہیں لیکن قریب ہیں
ہمکو معلوم ہیں
عشق معصوم ہیں
دل سے ہو جاتی ہیں غلطیں۔
صابر سے عشق محروم ہیں
ہوا جو زمانے کا دستور ہیں
موم منی نہیں
داد ناراض تھا
میری بربادیوں کا
وہ آگھاز تھا
عشق کا یہ بھی ایک اندازہ تھا
وہ نا رانی ہوئے
ہم بھی بگی ہوئے
بیقار ہم فرار ہو گئے…
ام
ہمکو معلوم ہیں
عشق معصوم ہیں
دل سے ہو جاتی ہیں غلطیں۔
صابر سے عشق محروم ہیں
میں پریشان ہوں
ایک مجبوری پر
ہوگا گھوم جانے کرساتھ ہوں میں مگر
مجھکو رہنا پڑےگا
زارا دوری پر
صرف دو ہی میہنے ہیں
سہہ لو اگر
میرا فترے ہیں تیری قسم
میرا فترے ہیں اسمیں پیا
ہمکو معلوم ہیں
عشق معصوم ہیں
دل سے ہو جاتی ہیں غلطیں۔
صابر سے عشق مہرم ہیں
وقت سے ہرا
لوٹا جو میں
لوٹ کر اپنے گھر
جا چکی کی تھی پیا
فون کرتا رہا
فون بھی نا لیا
مینے خط بھی لکھے
سال بھر خط لکھے
میری آواز پوہچی نہیں
کھو گئی میری پیا کہیں
مجھکو امید
تھی ایک دن تو کبھی
وہ بھی آواز دیگی مجھے
ام ام ام
ہمکو معلوم ہیں
عشق معصوم ہیں
دل سے ہو جاتی ہیں غلطیں۔
صابر سے عشق مہرم ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.