حسن میگرور نے پلکو
جھکا رکھا ہیں
راج الفت کا نگاہوں میں
چھپا رکھا ہیں
عشق خودار ہیں
وہ بھی نا زبان کھولیگا
فاصلہ عشق میں دونوں
نے بڑا رکھا ہیں
یو ملے کے ملاقات ہو نا سکی
یو ملے کے ملاقات ہو نا سکی
ہوتھ کامپے مگر بات ہو نا سکی
ہوتھ کامپے مگر بات ہو نا سکی
یو ملے کے ملاقات ہو نا سکی
یو ملے کے ملاقات ہو نا سکی
ہو نا سکی ہو نا سکی
ہوتھ کامپے مگر بات ہو نا سکی
ہوتھ کامپے مگر بات ہو نا سکی
ہر نظر ایک نئی داستاں کہہ گئی
ہر نظر ایک نئی داستاں کہہ گئی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
ہر نظر ایک نئی داستاں کہہ گئی
ہر نظر ایک نئی داستاں کہہ گئی
داستاں کہہ گئی داستاں کہہ گئی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
یہ حسن یہ ادا یہ
جوانئی یہ بکپن
جیسے بھاری باہر کے
آغوش میں چمن
چہرے پے رنگو نور کی
برسی ہوئی گھٹا
رنگین سی نگاہ میں
رنگین سا نشہ
زلفیں کھلے تو چوم لے
ساون کی بدلیا
نظرے اٹھے تو راکھس میں
آ جائے بجلیا
یہ پھول سے ہوٹھو پے
بہاروں کے فسنے
ڈھالا ہیں تمہے نور کے
سنچے میں کھدا مے
ڈھالا ہیں تمہے نور کے
سنچے میں کھدا مے
نور جلوو کا میحفل
میں برسا مگر
نور جلوو کا میحفل
میں برسا مگر
دل کے دمن پے برسات ہو نا سکی
دل کے دمن پے برسات ہو نا سکی
یو ملے کے ملاقات ہو نا سکی
یو ملے کے ملاقات ہو نا سکی
ہو نا سکی ہو نا سکی
ہوتھ کامپے مگر بات ہو نا سکی
ہوتھ کامپے مگر بات ہو نا سکی
سما کا حسن دیکھ
کے پروانے جل گئے
لو آج اپنی آگ میں
دیوانے جل گئے
دیکھا جو رنج حسن
طبیت مچل گئی
بیاختیار آہتے دل سے نکل گئی
چھوٹا جو ہاتھ ہاتھ
سے صبرو قرار کا
جا آگے بڑھ کے تم لے
دمن باہر کا
دیکھو کے کہی ہیں رات
کے رہی نے سویرا
بٹکے ہوئے دلوں کا
مقدر ہیں اندھیرابٹکے ہوئے دلوں کا
مقدر ہیں اندھیرا
پاو اتے تو گیسئے منزل مگر
پاو اتے تو گیسئے منزل مگر
راہ کی روشنی ساتھ ہو نا سکی
راہ کی روشنی ساتھ ہو نا سکی
راہ کی روشنی ساتھ ہو نا سکی
ہر نظر ایک نئی داستاں کہہ گئی
ہر نظر ایک نئی داستاں کہہ گئی
جی داستاں کہہ گئی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
تیرہ شوا جہاں میں
کوئی دوسرا نہیں
آئے حسن یہ گرور
یہ دوا بجا نہیں
ہم کیا ہیں ہمے دیکھ تو
ہمسے نظر ملا
ہمنے کیا ہیں تمسے
محبت سے آسنا
پتھر کو درد بکھس
دیا دل بنا دیا
چاہا تمہے تو ناز
کے قابل بنا دیا
ہستی کو تیری ہمنے
سنورا سجا دیا
جرے کو آسمان کا
ستارا بنا دیا
جرے کو آسمان کا
ستارا بنا دیا
آگ اٹھنے سے پہلے
ہی شرما گئی
آگ اٹھنے سے پہلے
ہی شرما گئی
زلف بکھری پر رات ہو نا سکی
زلف بکھری پر رات ہو نا سکی
یو ملے کے ملاقات ہو نا سکی
یو ملے کے ملاقات ہو نا سکی
ہو نا سکی ہو نا سکی
ہوتھ کامپے مگر
بات ہو نا سکی
ہوتھ کامپے مگر
بات ہو نا سکی
مچھلے ہیں سارے بدن
دیوانے حسن کے
سمجھینگے نادان کیا
افسانے حسن کے
سبنم ہی نہیں شعلہ
سرارا بھی ہیں یہ حسن
ایک پھول ہی نہیں ہیں انگارا
بھی ہیں یہ حسن
نغمو کا چرنن بھی
ہیں آہو کا تازہ بھی
راتوں کی بیقراری بھی
خوابوں کا راج بھی
توبہ یہ حسن کے
زارا آرم سے باتہے
جو سامنے آئے تو دل تم کے بیٹھے
جو سامنے آئے تو دل تم کے بیٹھے
بازی تو یہ جانو دل تو لگی بار ہیں
بازی تو یہ جانو دل تو لگی بار ہیں
حسن کو پر کبھی مات ہو نا سکی
حسن کو پر کبھی مات ہو نا سکی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
ہر نظر ایک نئی داستاں کہہ گئی
ہر نظر ایک نئی داستاں کہہ گئی
جی داستاں کہہ گئی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی
انکو سکوا ہیں کے بات ہو نا سکی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.