کہنے کو جشن-ای-بہارا ہیں
عشق یہ دیکھے حیران ہیں
کہنے کو جشن-ای-بہارا ہیں
عشق یہ دیکھے حیران ہیں
پھول سے خوشبو خفا خفا ہیں گلسن میں
چھپا ہیں کوئی رنج فضا کی چلمن میں
سارے سہمیں نظرے ہیں
سوئے سوئے وقت کے دھرے ہیں
اور دل میں کوئی کھوئی سی باتیں ہیں
او۔۔ کہنے کو جشن-ای-بہارا ہیں
عشق یہ دیکھے حیران ہیں
پھول سے خوشبو خفا خفا ہیں گلسن میں
چھپا ہیں کوئی رنج فضا کی چلمن میں
کیسے کہیں کیا ہیں ستم
سوچتے ہیں اب یہ ہم
کوئی کیسے کہیں وہ ہیں یا نہیں ہمارے
کرتے تو ہیں ساتھ سفر
فاصلیں ہیں پھر بھی مگر
جیسے ملتے نہیں کسی دریا کے دو کنارے
پاس ہیں پھر بھی پاس نہیں
ہم کو یہ گھوم راس نہیں
سیشے کی ایک دیوارے ہیں جیسے درمیاں
سارے سہمیں نظرے ہیں
سوئے سوئے وقت کے دھرے ہیں
اور دل میں کوئی کھوئی سی باتیں ہیں
او۔۔ کہنے کو جشن-ای-بہارا ہیں
عشق یہ دیکھے حیران ہیں
پھول سے خوشبو خفا خفا ہیں گلسن میں
چھپا ہیں کوئی رنج فضا کی چلمن میں
ہمنے جو تھا نغمہ سنا
دل نے تھا اسکو چنا
یہ داستاں ہمیں وقت نے کیسے سنائی
ہم جو اگر ہیں گمگن
وہ بھی ادھر خوش تو نہیں
ملاقاتو میں جیسے گھل سی گئی تنہائی
ملکے بھی ہم ملتے نہیں
کھلکے بھی گل کھلتے نہیں
آنکھوں میں ہیں بہاریں دل میں کھلجھا
سارے سہمیں نظرے ہیں
سوئے سوئے وقت کے دھرے ہیں
اور دل میں کوئی کھوئی سی باتیں ہیں
او ہو کہنے کو جشن-ای-بہارا ہیں
عشق یہ دیکھے حیران ہیں
پھول سے خوشبو خفا خفا ہیں گلسن میں
چھپا ہیں کوئی رنج فضا کی چلمن میں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.