آ جن راتوں میں نیند اڑ جاتی ہیں
کیا کیہیر کی راتیں ہوتی ہیں
دروازوں سے ٹکرا جاتے ہیں
دیواروں سے باتیں ہوتی ہیں
جن راتوں میں نیند اڑ جاتی ہیں
کیا کیہیر کی راتیں ہوتی ہیں
دروازوں سے ٹکرا جاتے ہیں
دیواروں سے
دیواروں سے باتیں ہوتی ہیں
جن راتوں میں نیند
گر گر کے جو بادل آتے ہیں
اور بے برسے کھل جاتے ہیں
آشاؤں کی
آشاؤں کی جھوٹھی دنیا میں
سکھی برساتیں ہوتی ہیں
جن راتوں میں نیند
عرض کیا ہیں
جب وہ نہیں ہوتے پہلو میں
اور لمبی راتیں ہوتی ہیںیاد آ کے یاد آ کے ستاتی رہتی ہیں
اور دل سے اور دل سے باتیں ہوتی ہیں
جن راتوں میں نیند
گور فرمائیے
ہنسنے میں جو آنسو آتے ہیں
دو تصویریں دکھلاتے ہیں
ہر روز ہر روز جناجے اٹھتے ہیں
ہر روز براتیں ہوتی ہیں
جن راتوں میں نیند
مکتا عرض ہیں
ہمت کس کی ہیں جو پوچھ سکے
یہ آرزو ای سودائی ہیں
کیوں صاحب کیوں صاحب آخر اکیلے میں
یہ کس سے یہ کس سے باتیں ہوتی ہیں
جن راتوں میں نیند اڑ جاتی ہیں
کیا کیہیر کی راتیں ہوتی ہیں
دروازوں سے ٹکرا جاتے ہیں
دیواروں سے باتیں ہوتی ہیں
جن راتوں میں نیند۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.