کبھی کبھی کوئی چہرا
سامنے آتا ہیں
ہے کبھی کبھی کوئی چہرا
سامنے آتا ہیں
اشارہ ہو ہی جاتا ہیں
اس عمر میں دل
آوارا ہو ہی جاتا ہیں
اشارہ ہو ہی جاتا ہیں
کبھی کبھی کوئی چہرا
سامنے آتا ہیں
اشارہ ہو ہی جاتا ہیں
اس عمر میں دل
آوارا ہو ہی جاتا ہیں
آوارا ہو ہی جاتا ہیں
اشارہ اشارہ
کچھ اشاروں کو تو بس
سمجھتے ہیں ہم
اور سمجھتے ہی توڈا
ٹھہرتے ہیں ہم
کچھ اشاروں کو تو بس
سمجھتے ہیں ہم
اور سمجھتے ہی توڈا
ٹھہرتے ہیں ہم
بس یوہی ایک ملاقات ہو جاتی ہیں
اور حسین خوابوں میں
رات کھو جاتی ہیں۔۔
کبھی کبھی یہ نظرے
جیسے ڈھونڈتی ہیں
ہاں کبھی کبھی یہ نظرے
جیسے ڈھونڈتی ہیںنظارا ہو ہی جاتا ہیں
اس عمر میں دل
آوارا ہو ہی جاتا ہیں
اشارہ ہو ہی جاتا ہیں
کبھی کبھی کوئی چہرا
سامنے آتا ہیں
اشارہ ہو ہی جاتا ہیں
اس عمر میں دل
آوارا ہو ہی جاتا ہیں
اشارہ ہو ہی جاتا ہیں
ہم تو بےقابو ہیں
بولو ہم کیا کرے
ایسا کیا ہو گیا
آج خود سے ڈرے
ہم تو بےقابو ہیں
بولو ہم کیا کرے
ایسا کیا ہو گیا
آج خود سے ڈرے
یہ محبت کی
جانا شروعات ہیں
اور ہمارے لیے
ایک نئی بات ہیں
کبھی کبھی ہم جسکو
نہیں جانتے ہیں
کبھی کبھی ہم جسکو
نہیں جانتے ہیں
ہمارا ہو ہی جاتا ہیں
اس عمر میں دل
آوارا ہو ہی جاتا ہیں
آوارا ہو ہی جاتا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.