کل تک مجھکو گورو تھا
میں دیوتاؤ کی ہو سنتان
آج مگر ہو آدھا جنور
آج ہو میں آدھا انسان
کل تک میری دھڑکن دھڑکن
جیون راگ سنتی تھی
لیکن آج ہیں میرے انگ انگ
میں جیسے ٹھنڈا ایک شمشان
کون پکارا کون پکارا
دیکھو سب کچھ بادل گیا
کوئی پیچھے چھٹ گیا
ہیں کوئی آگے نکل گیا
آگ کے ہیں یہ ناگ کے جو
ہیں لپٹے ہوئے میرے تن سے
پیروں سے اور بجو سے اور
سینے سے اور گردن سے
کون پکارا کون پکارا
کل تک مجھکو گورو تھا
میں دیوتاؤ کی ہو سنتان
آج مگر ہو آدھا جنور
آج ہو میں آدھا انسان
کل تک میری دھڑکن دھڑکن
جیون راگ سنتی تھیاج ہیں میرے انگ انگ میں
جیسے ٹھنڈا ایک شمشان
دھرتی کی آنکھیں بھیگی ہیں
اور امبر بھی روتا ہیں
دنیا میں کوئی سب پتا ہیں
اور کوئی سب کھوتا ہیں
دھرتی کی آنکھیں بھیگی ہیں
اور امبر بھی روتا ہیں
دنیا میں کوئی سب پتا
ہیں اور کوئی سب کھوتا ہیں
جھرنے ہو ندیا کے ساگر
سب ہیں پانی کے دھرے
لیکن ان آنکھوں کے آنسو
جیسے پگھل انگرے
چنکھ رہی ہیں ساری دشایے
کوئی دشا خاموش نہیں
دوش نہیں ہیں تیرا لیکن
پھر بھی تو نردوش نہیں
ڈوب نا جائییہ دنیا تیری
آنسو کی اس بارش میں
لگتا ہیں تیرہ دل اور
آنکھے دونوں ہیں اس سجیش میں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.