لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
روح بھی ہوتی ہیں اسمے یہ کہاں سوچتے ہیں
لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
روح کیا ہوتی ہینم اسسے انہے مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے ٹکاجو کا کہا منتے ہیں
روح مار جائے تو، ہر جسم ہیں چلتی ہوئی لاش
اس حقیقت کو سمجھتے ہیں نا پہچانتے ہیں
لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
کتنی صدیوں سے یہ ویہشت کا چلن جاری ہیں
کتنی صدیوں سے ہیں قیام یہ گناہو کا راوا
لوگ اورت کی ہر ایک چیخ کو نغمہ سمجھے
ہو کبلو کا زمانہ ہو کے شہروں کا سما
لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
جرب سے نسل بڑے ظلم سے تن میل کرے
یہ عمل ہم ہیں بیئلم پرندوں مے نہیں
ہم جو انسانوں کے تہجبو لیے پھرتے ہیںہم سا ویشی کوئی جنگل کے درندوں مے نہیں
لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
ایک میں ہی نہیں کیا جنیے کتنی ہوںگی
جنکو اب آیینا تکنے سے جھجھک آتی ہیں
جنکے کھابو مے نا سہرے ہیں نا سندور نا سیج
اور نا مردہ ہو کے جینے گھامو سے چھٹو
لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
ایک بجھی روح لٹے جسم کے دھچے مے لیے
سوچتی ہو کی کہاں جاکے مکدر پھوڈو
میں نا جندا ہو، کے مرنے کا سہرا ڈھونڈھو
اور نا مردہ ہو، کے جینے کے غمو سے چھٹو
لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
کون بتلائیگا مجھکو کسی جاکر پوچھو
زندگی قہر کے سانچو مے ڈھلیگی کب تک
کب تلک آنکھ نا کھولیگا زمانے کا ضمیر
ظلم اور جبر کی یہ ریت چلیگی کب تک
لوگ اورت کو پھاکت جسم سمجھ لیتے ہیں
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.