مییا کے بنا بیٹا
مییا کے بنا بیٹا
جیسے پنچھی کٹے پر کا
نا گھر کا نا باہر کا
ہو مییا کے بنا بیٹا
سمیہ سے بھوجن تک نا ملے
اسے لوری کون سنایے رے
کھیلنے کی پھلنے کی عمر مے ہایے
پھلوا مرجھا جائے رے
وہ پھلوا مرجھا جائے رے
ماتا کے لیے جو چندن
اپنی ماتا کے لیے جو چندن
وہی درد اورو کے سر کا
نا گھر کا نا باہر کا
مییا کے بنا بیٹا
ہر کوئی اسکو آنکھے دکھاییں
ہر کوئی دھتکرے
ایک آچل کی چھایا بنا
جاگ سارا بیری ہوا رے
اسے ہر کوئی دھتکرے
مول کوئی نا سمجھا
یہا مول کوئی نا سمجھا
ابلا کی دھروہر کا
نا گھر کا نا باہر کا
مییا کے بنا بیٹا
چھوٹا سا ایک شبد ہیں ماں پر
بڑی ہیں ذمیداری
بچو کی خاطر ہر دکھ
ہنسکر سہتی ہیں ماں بیچاریدکھ سہتی ہیں ماں بیچاری
باقی سب رشتوں مے
ہو باقی سب رشتوں مے
پیار ہوتا ہیں اوپر کا
نا گھر کا نا باہر کا
مییا کے بنا بیٹا
دھوپ صحیح برساتے نکلی
سونے کی دیہ گلائی ہیں
تب کہی جاکے بیٹے کو ماں
اس منزل پر لا پایی ہیں
اس منزل پر لا پایی ہیں
دکھیا کے بیٹے نے
ایک دکھیا کے بیٹے نے
پڑ پایا ہیں آدر کا
نا گھر نا باہر کا
مییا کے بنا بیٹا
بچھڑے ہوئے مل جاتے ہیں لیکن
دیر بڑی ہو جاتی ہیں
ایک چھوٹی سی بھول بھی ہمکو
کتنا خون رلاتی ہیں
ہمیں کتنا خون رلاتی ہیں
رہ جاتا ہیں من کو
رہ جاتا ہیں من کو
پچھتاوا امربھر کا
نا گھر کا نا باہر کا
ہو مییا کے بنا بیٹا
جیسے پنچھی کٹے پر کا
نا گھر کا نا باہر کا
مییا کے بنا بیٹا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.