موسم کا تقاضا ہیں
باہوں سے لپٹ جائے
صدیوں کی تامنایے
لمہو میں سیمٹ جائے
موسم کا تقاضا ہیں
باہوں سے لپٹ جائے
صدیوں کی تامنایے
لمہو میں سیمٹ جائے
موسم کا تقاضا ہیں
خوابوں کا نشی من ہو
احساس کا آنگن ہو
دکھ سکھ جو ملے ہمکو
آپس میں وہ بنٹ جائینگے
تو مجھمیں اتر جائے
میں تجھمیں اتر جو
ایسے میں یہ دل چاہیں
پردے سے بھی ہٹ جائے
موسم کا تقاضا ہیں
باہوں سے لپٹ جائے
صدیوں کی تامناییلمؤ میں سیمٹ جائے
موسم کا تقاضا ہیں
پھولو کی جنہے کھوائیش
کانٹو پے وہ چلتے ہیں
قسمت سے ملی گھڑیا
در ہیں نا پلٹ جائے
ٹھہرے نا یہ برساتے
آنکھوں سے کہی باتیں
خاموش رہے ہم تم
عمر یوہی کٹ جائے
موسم کا تقاضا ہیں
باہوں سے لپٹ جائے
صدیوں کی تامنایے
لمہو میں سیمٹ جائے
موسم کا تقاضا ہیں
باہوں سے لپٹ جائے
صدیوں کی تامنایے
لمہو میں سیمٹ جائے
موسم کا تقاضا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.