میری نگاہ نے کیا کم لازواب کیا
میری نگاہ نے کیا کم لازواب کیا
انہی کے لاکھوں حسینو مے انتکھب کیا
میری نگاہ نے کیا
وہ آئے گھر مے باہر آکے رک گئی جیسے
وہ آئے گھر مے باہر آکے رک گئی جیسے
فضا مے پھول کی ڈالی سی جھک گئی جیسے
کچھ اس ادا سے کسی سوکھ نے حساب دیا
کچھ اس ادا سے کسی سوکھ نے حساب دیا
میری نگاہ نے کیا
وہ جلفیں ناز کھلکھل کے کچھ ڈھالک سی گئی
ستارے ٹوٹ پڑے چندنی چھلک سی گئی
جو میںنے چہرا بینقب کیا
میری نگاہ نے کیا کم لازواب کیا
میری نگاہ نے کیا
یہ میرے گیت مے جو رنگ ہیں ناجکت ہیں
یہ میرے گیت مے جو رنگ ہیں ناجکت ہیں
یہ سب اسی نگاہیں ناز کی عنایت ہیں
کے مج سے جارے کو چمکاکے آفتاب کیا
میری نگاہ نے کیا کم لازواب کیا
انہی کو لاکھوں حسینو مے انتکھب کیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.