منع کیا تھا لبوں کو اپنے
کے نام تیرا لے نا کبھی
روکا بہت کے یہ چہرا تیرا
خوابوں کو اپنے دے نا کبھی
کچھ نہیں ہیں پہلے جیسا
آج کل سب نیا ہیں
کچھ الگ سا لگ رہا ہیں
یہ جو ہیں سلسلا
نا چھہ کے بھی
نا جانے کیوں تیرا ہو گیا
نا چھہ کے بھی
نا جانے کیوں تیرا ہو گیا
منع کیا تھا…
میرے آگے کیوں بیچے ہیں
عشق والے دھاگے دھاگے
اسمیں لپٹا سا مل گیا
تو مل گیا…
سادے سادے ٹھے ارادے
آدھہ آدھہ جو ٹھے وادے
آکے تو انسے کیوں جڑ گیا
جڑ گیا…
ہاتھوں میں ہو ہاتھ ٹیرتو سفر کا مزا ہیں
جس سفر میں تم نا ہو توہ
وہ محاذ ایک سزا…
نا چاہ کے بھی
نا جانے کیوں تیرا ہو گیا
نا چاہ کے بھی
نا جانے کیوں تیرا ہو گیا
توڈا توڈا کرتے دیکھو
سارے ہوے تمہارے ہم
میٹھے میٹھے ہونے لگے
پہلے تو ہاں ٹھے کھارے ہم
میں کورا سا کاغذ
جسکے سیاہی تو ہی
پڑھتے ہیں سب مجھکو
آؤ تم بھی پڑھو نا
کبھی ہوتا نا تھا
جانے کیوں ہو گیا ہو۔۔
نا چھہ کے بھی
نا جانے کیوں تیرا ہو گیا
نا چھہ کے بھی
نا جانے کیوں تیرا ہو گیا
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.