نظر آتی نہیں منزل
تڑپنے سے بھی کیا حاصل
تقدیر میں آئی میرے دل
ادھیرے ہی ادھیرے ہیں
نظر آتی نہیں منزل
مجبوری نے جسکو مارا
اسکا کون سہرا
ماجھی تو مل جاتے ہیں
لیکن ملتا نہیں کنارا
تقدیر میں آئی میرے دل
ادھیرے ہی ادھیرے ہیں
نظر آتی نہیں منزل
نینو سے یو چھین گئی جیوتی
سیپ سے جیسے موتی
ایک جان اور سو دشمن ہیں
کاش یہ جان نا ہوتی
تقدیر میں آئی میرے دل
ادھیرے ہی ادھیرے ہیں
نظر آتی نہیں منزل
تڑپنے سے بھی کیا حاصل
تقدیر میں آئی میرے دل
ادھیرے ہی ادھیرے ہیں
نظر آتی نہیں منزل۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.