اف او جلتا ہیں بجہتا ہیں
جلتا ہیں آ آ کیسے
اف او مٹتا ہیں لٹتا ہیں
مٹتا ہیں آ آ ہم پے
پھر بھی مشقل مشقل
یہ دل پانا سن لے
ہے سہراؤں سے بھی گزروں
دریاؤں سے بھی ابھروں
ہے سہراؤں سے بھی گزروں
دریاؤں سے بھی ابھروں
تیرہ لیے میں گہری وادی
بھی چوم لوں
سہرا میں گل نا کھلیگا
دریا میں دیا نا جلیگا
دیوانے وادیوں میں دل نا ملےگا
اف او جل گیا
ایک پرچھائین جیسی ہوں میں
سورج ڈھلتے ہی چھپ جاؤ تو
اندھیرا چھا جائیگا
شعلہ جنون کا آنکھوں میں
روشن دل راتوں میں
پھر اندھیرا بھی کیا کر پاییگا
ضد کرنا ہیں ریت تیری
نازک پریت میری
روک بھی لے خود کو
جینے بھی دے مجھ کو
بس جا میری سانسوں میں
جی لے آ میری باہوں مینہائے جل گیا جل گیا
جل گیا جل گیا
اف او جلتا ہیں بجہتا ہیں
جلتا ہیں آ آ کیسے
اف او جل گیا مٹ گیا لوٹ
گیا آف او تم پے
سہرا میں گل نا کھلیگا
دریا میں دیا نا جلیگا
دیوانے وادیوں میں دل نا ملےگا
سانسوں سے خوشبو اٹھنے لگی
باہوں میں جب تو سجنے لگی
تو دیکھیں جہاں
پھر زمین آسمان کیا
شرم سے آنکھیں جھکنے لگیں
مجھ سے کچھ یہ کہنے لگیں
کے یہ کیا ہو گیا
کیسے بدلا ارادہ
آخر دل مجبور ہوا
میرے عشق میں چور ہوا
مجھپے اثر تھا تیرا
تجھپے ہیں سایا اب میرا
دور اگر میں جاؤ تو
پھر بن جائے تو سورج وہ
جو جلتا ہیں بجھتا ہیں
جلتا ہیں بجھتا ہینپھ او
اف اوہ جلتا ہیں جل گیا
مٹ گیا گیا اف اوہ جل گیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.