پیغام قیامت کا
قاتل نے دے دیا
سجدے میں سر جھکا کے
میرے دل میں لے لیا
اتنی سی التزا ہیں
اتنی سی التزا ہیں
اتنی سی التزا ہیں
میری میرے یار سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
اتنی سی التزا ہیں
اتنی سی التزا ہیں
میری میرے یار سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
کسنے کہا کی اور کہی
جا رہا ہو میں
تیرے نظر کے سامنے
خود آ رہا ہو میں
میری نظر سے پیار بھی
کب ہیں حضور کو
آدب بجتا ہو حسن
کے گرور کو
اس کمسنی میں آپکے
طیور کمل ہیں
پہلی کرن کا یا کھدا
کیسا جلال ہیں
اس زلف پر مارو کے
مارو اس ابھر ہو
ولاہ چلا جا رہا
ہو کس اتر پر
یا رب جدا نا کرنا
یا رب جدا نا کرنا
یا رب جدا نا کرنا
مجھے اس کھمر سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
آخر نصیب ہو ہی
گئی آپکی نظر
کٹ لونگی سوکھ سیمیں یہ لوٹی عمر
دید ملی آپکی یہ
میری شان ہیں
ناچیز چھڑی بندگی
میں بیزباً ہیں
بیشک حضور آپکی
بوہے تنی رہے
جیسی بھی غریب پے نجرے
بنی رہے
جلمو کے دم پے آپکی
لونگی بلائے میں
حس حس کے ستمگر کو
بھی دوںگی دعائے میں
شکوہ نہیں کرونگی
شکوہ نہیں کرونگی
شکوہ نہیں کرونگی
پروڑگر سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
سو بار مبارک ہو
مجھے آپکا سہر
آنکھوں سے پلائے تو
پیلا دیجیے جہار
شیاد یہی سرور
مقدر سوار پے
حسن پر چاڑے ہوئے
پردے اتر دے
اندازہ ادا ناز نکھرے
بنے رہے
ہایے ہمپے حسن کے
کٹرے بنے رہے
آہو میں میری آئیے
یا مجھکو لیجئے
مسکائیے جھنجھلائیے
پر کچھ تو کیجیے
دمن نہیں چھڑنا
دمن نہیں چھڑنا
دمن نہیں چھڑنا
اس دل بیقرار پے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے
جان بھی لے لےنا مگر
لےنا پیار سے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.