پیسہ ہی رنگ روپ ہیں پیسہ ہی مال ہیں
پیسہ نا ہو تو آدمی چرخے کی مال ہیں
پیسے ہی کا امیر کے دل مے خیال ہیں
پیسے ہی کا فقیر بھی کرتا ساون ہیں
پیسہ ہی فوج پیسہ ہی جہو جلال ہیں
پیسے ہی کا تمام یہ ڈینگو دلال ہیں
پیسہ ہی بس بتاتا ہیں انسان کی جاٹ کو
بن پیسے سگا بھائی بھی پوچھے نا بات کو
پیسہ ہی جیب دیتا ہیں بیاہ اور بارت کو
پیسہ ہو پاس دولہا بنے آدھی رت کو
دیکھو خبر اٹھتے ہیں پیسے کے ویسٹ
تیرو سنا لگتے ہیں پیسے کے ویسٹ
میدان مے زخم کھاتے ہیں پیسے کے ویسٹ
یا تکھتے سر قطا تے ہیں پیسے کے ویستپیسہ ہی بڑی چیز ہیں یہ خوب کہا ہیں
بسمل مگر نظیر نے یہ بھی تو لکھا ہیں
پیسے سے جو الفت تجھے ہو جائیگی بابا
دکھ اسمیں تیری روح بہت پاییگی بابا
دولت جو تیری یہی نا کم آییگی بابا
پھر کیا تجھے اللہ سے ملوائیگی بابا
بیدر خبردر ہو اس بات سے مت بھول
یہ خبر مے تو ساتھ نہیں جائیگی بابا
بکھو کو گربو کو یاتمو کو کھلا جا
ورنہ یہ تجھے بوجھ تڑپائیگی بابا
پیسے کے پیٹ مے کبھی آنا نہیں بابا
انسانیت پے داغ لگنا نہیں بابا
انسانیت پے داغ لگنا نہیں بابا
انسانیت پے داغ لگنا نہیں بابا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.