اپروالے نے محبت
کے سڑکے میں
ہم سب کے لیے یہ
دھرتی بنائی تھی
پر محبت کے دشمنوں نے
اس پر لکینرے کھچکر
سرہدے بنا دی
میں جانتا ہوں وہ لوگ تمہے
اس پار نہیں آنے دیںگے
مگر یہ پون جو تمہارے
یہا سے ہوکر آئی ہیں
تمہے چھکر آئی ہوگی
میں اسے سانس بناکر
اپنے سینے میں بھر لونگا
یہ ندیا جسپر جھکر
تم پانی کیا کرتے ہو
میں اسکے پانی سے اپنے
پیاسے ہونٹھوں کو بھگون لونگی
سمجھونگی تمہارے
ہونٹھوں کو چھو لیا
پنچھی ندیا پون کے جھونکے
کوئی سرحد نا انہے روکے
پنچھی ندیا پون کے جھونکے
کوئی سرحد نا انہے روکے
سرحد انسانو کے لیے ہیں سوچو
تمنے اور میںنے کیا پایا انسان ہوکے
پنچھی ندیا پون کے جھونکے
کوئی سرحد نا انہے روکے
سرحد انسانو کے لیے ہیں سوچو
تمنے اور میںنے کیا پایا انسان ہوکے
جو ہم دونوں پنچھی ہوتے ٹایرتے
ہم اس نیل گگن میں پنکھ پسرے
ساری دھرتی اپنی ہوتی
اپنے ہوتے سارے نجرے
کھلی فضاؤں میں اڑتے
کھلی فضاؤں میں اڑتے
اپنے دلوں میں ہم
سارا پیار سماکے
پنچھی ندیا پون کے
جھونکے کوئی سرحد نا انہے روکے
سرحد انسانو کے لیے ہیں سوچو
تمنے اور میںنے کیا پایا انسان ہوکے
جو میں ہوتی ندیا اور تم
پون کے جھونکے تو کیا ہوتا
جو میں ہوتی ندیا اور تم
پون کے جھونکے تو کیا ہوتا
پون کے جھونکے ندی کے
تن کو جب چھٹے ہیں
پون کے جھونکے ندی کے
تن کو جب چھٹے ہیں
لہرے ہی لہرے بنتی ہیں
ہم دونوں جو ملتے تو کچھ ایسا ہوتا
سب کہتے یہ لہر لہر
جہا بھی جائے انکو نا کوئی ٹوک
پنچھی ندیا پون کے جھونکے
کوئی سرحد نا انہے روکے
سرحد انسانو کے لیے ہیں سوچو
تمنے اور میںنے کیا پایا انسان ہوکے
پنچھی ندیا پون کے جھونکے
کوئی سرحد نا انہے روکے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.