پردیسی کیوں یاد آتا ہیں
پردیسی کیوں یاد آتا ہیں
ایک چاند چمک کر جنگل میں،
چھپ چھپ اونگے بادل میں
ایک چاند چمک کر جنگل میں،
چھپ چھپ اونگے بادل میں
جب سپنا سا دکھلاتا ہیں
جب سپنا سا دکھلاتا ہیں،
پردیسی کیوں یاد آتا ہیں
پردیسی ہی ہی ہی
پورب سے پون جب آتی ہیں،
جب کوئل کک سنتی ہیں
جب بادل گر کے آتا ہیں،
پردیسی کیوں یاد آتا ہیپردیسی ہی ہی ہی
ہردیہ کی گھنیری چھوں کا،
ارمانوں کا، آشاؤ کا
ارمانوں کا، آشاؤ کا
ارمانوں کا، آشاؤ کا
جب گھونگھٹ پٹ کھل جاتا ہیں،
پردیسی کیوں یاد آتا ہیں
پردیسی ہی ہی ہی
جب بیتے دن یاد آتے ہیں،
بادل کی ترہا منڈلتے ہیں
جب گھائل دل گھبرتا ہیں،
پردیسی کیوں یاد آتا ہیں
پردیسی ہی ہی ہی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.