پہچان تو تھی پہچاننا
نہیں میںنے
اپنے آپ کو جانا نہیں
پہچان تو تھی پہچاننا
نہیں میںنے
اپنے آپ کو جانا نہیں
پہچن تو تھی
جب دھوپ برستی ہیں سر پے تو
پانی میں چھوں کھلتی ہیں
میں بھول گئی تھی چھوں اگر
ملتی ہیں تو دھوپ میں ملتی ہیں
اس دھوپ اور چھوں کی کھیل میں کیوں
جنکا اشارہ سمجھا نہیں
پہچان تو تھی پہچاننا
نہیں میںنے
اپنے آپ کو جانا نہپہچن
میں جاگی رہی کچھ
سپنو میں اور
جاگی ہوئی بھی
سوئی رہی جانے کن
بھلبھلیا میں کچھ
بھٹکی رہی کچھ کھوئی رہی
جنکے لیے میں مارتی رہی
جنکا اشارہ سمجھا نہیں
پہچان تو تھی پہچاننا
نہیں میںنے
اپنے آپ کو جانا نہیں
پہچان تو تھی پہچاننا
نہیں میںنے
اپنے آپ کو جانا نہیں
پہچن۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.