او ہو ہو
پھر سے اڑ چلا
اڑ کے چھوڑا ہیں جہاں
نیچ میں تمہارے
اب ہوں حوالے
دور دور لوگ باگ
میلوں دور یہ وادیاں
گھر دھواں دھواں تن
ہر بدلی چلی آتی ہیں چونے
اور کوئی بدلی کبھی کہی کر دے
تن گیلا یہ ہیں بنا ہو
کسی منظر پر میں رکا نہیں
کبھی خود سے بھی میں ملا نہیں
یہ گلا توہ ہیں میں خفا نہیں
شہر ایک سے گاںؤ ایک سے
لوگ ایک سے نام ایک او
پھر سے اڑ چلا میں
پتی جیسے سپنے
یہ کتابی پلکوں سے
جھاڑوں پھر آ جاتے ہیں
اتنے سارے سپنے کیا کہوں
کس طرح سے میںنے توڑے ہیںچھوڑے ہیں کیوں
پھر ساتھ چلے مجھے لے کے
اڑے یہ کیوں او
کبھی دال دال کبھی پات پات
میرے ساتھ ساتھ پھر در در یہ
کبھی سہیرا کبھی ساون
بنو راون کیوں من مانکے
کبھی دال دال کبھی پات پات
کبھی دن ہیں رات کبھی دنمین ہیں
کیا سچ ہیں کیا مایا
ہیں داتا ہیں داتا
ادھر اودھر طتر بتار
کیا ہیں پتا ہوا
لیے جائے تیری اور
کھینچے تیری یادیں
تیری یادیں تیری اور
رنگ برنگے ویہموں میں
میں اداس کیوں
رنگ برنگے ویہموں میں
میں اداس کیوں
اہو ہو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.