رات آتی ہیں تو ہر درد چمک اٹھتا ہیں
آج کی رات بھی آنکھوں مے گزر جائیگی
آسما چپ ہیں پھیجا چپ ہیں
ستارے چپ ہیں دل دھڑکنے
کے شوا کوئی بھی آواز نہیں
کوئی دستک ہیں نا آہت ہیں
نا قدمو کی سدا
رات کے ہاتھ مے اس وقت کوئی ساز نہیں
کوئی ساز نہیں
آج کی رات بھی آنکھوں مے گزر جائیگی
درد اور درد بھی دستی ہوئی تنہائی کائسا لگتا ہیں کے جینا بھی سزا ہو جیسے
کتنی بوجھل ہیں پھیجا سنس گھٹی جاتی ہیں
ایک پتھر ہیں کے سینے پے دھارا ہو جیسے
آج کی رات بھی آنکھوں مے گزر جائیگی
رات آتی ہیں تو ہر درد چمک اٹھتا ہیں
کبھی لگتا ہیں اسی حل مے جینا ہوگا
اور کچھ دل میرے جینے کا یہی طور صحیح
کبھی کہتا ہیں یہ خاموش اندھیرا مجھسے
ایک گناہ اور صحیح اور صحیح اور صحیح
ایک گناہ اور صحیح اور صحیح اور صحیح
ایک گناہ اور صحیح اور صحیح اور صحیح۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.